اندر کا بچہ

تحریرـ پاوؑلو کوہلو                                                    ترجمہ: قمر خان قریشی

ہمیں اس بچے کی بات ضرور سننی چاھیئے جو کبھی ہم خود ہوا کرتے تھے اور جو آج بھی ہمارے اندر زندہ ہے۔

وہ بچہ جو آج بھی جادو کے فوری اثرات پر یقین رکھتا ہے۔

ہم شاید اسکی سسکیوں کو ڈھانپ توسکتے ہیں مگر اسکی آواز کو مکمل طور پر خاموش نہیں کرا سکتے۔

اگر ہم خود کو بار بار پیدا ہونے سے روکتے رہیں، اگر ہم زندگی کو ایک دفعہ پھر بچپن کی معصومیت اور جوش و خروش سے دیکھنے میں ناکام رہیں تو جینے کا مقصد فوت ہو جاتا ہے۔

خودکشی کرنے کے کئی طریقے ہوتے ہیں۔ جو لوگ اپنے جسم کو مارتے ہیں، وہ خدا کے بنائے ہوئے قانون کی نفی کرتے ہیں۔

جو اپنی روح کو مارنے کی کوشش کرتا ہے، وہ بھی خدا کے ہاں گناہ کا مرتکب قرار پاتا ہے مگر یہ جرم دوسرے انسانوں کی نظر میں زیادہ اہمیت نہیں رکھتا۔

اس بچے کے ہاتھ میں کچھ دیر کے لئے اپنے وجود کی لگام کبھی کبھار دے دینی چاھیئے۔ یہ بچہ جانتا ہے کہ ہر ایک دن دوسرے دن سے مختلف ہوتا ہے۔

اس بچے کو دوبارہ سے یہ احساس دلایا جائے کہ اس سے محبت کی جاتی ہے۔ اس بچے کو خوش کریں۔۔۔بھلے اسکا مطلب کچھ ایسی چھوٹی موٹی حرکتیں ہی کیوں نہ ہوں جو دوسروں کی نظر میں احمقانہ سمجھی جائیں۔

یاد رکھیں کہ انسان کی فراست خدا کے نزدیک پاگل پن سے زیادہ کچھ نہیں۔

اگر ہم اپنی روح میں سمائے اس بچے کی بات سنیں گے تو ہماری آنکھیں ایک دفعہ پھر سے چمکیں گی۔

اگر ہم اس بچے سے اپنا تعلق قائم رکھیں گے تو زندگی سے رابطہ جاری رہے گا۔

   

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights