صحرا کا مکین

تحریر: پاوٗلو کوہلو

ترجمہ: قمر خان قریشی

‘تم صحرا میں کیوں رہتے ہو؟’

‘کیونکہ میں وہ نہیں بن سکتا جو بننا چاہتا ہوں۔

‘جب میں اپنا آپ بننے کی کوشش کرتا ہوں تو لوگ میرے ساتھ بہت زیادہ تعظیم سے پیش آتے ہیں جو کہ غلط ہے۔

‘جب میں اپنے ایمان کے ساتھ سچا ہوتا ہوں تو یہ لوگ شک کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

‘ان سب کو یقین ہے کہ وہ میرے سے زیادہ مقدس ہیں، لیکن ایسا ظاہر کرتے ہیں جیسے گنہگار ہیں، میری خلوت کی ہتک کرنے سے ڈرتے ہیں۔

وہ ہمہ وقت یہ دکھانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں کہ وہ مجھے ایک فرشتہ سمجھتے ہیں اور ایسا کرنے سے وہ شیطان کے جاسوس بن جاتے ہیں؛ میرا دل تکبر و فخر کے لئے للچانے لگتا ہے۔

اور جاتے جاتے وہ شریف آدمی بولا:

‘اس طرح اداکاری کرنے سے بہتر ہے کہ صحرا میں رہا جائے۔ ہمارا مسئلہ خود کو پہچاننا نہیں ہے بلکہ اس کوشش میں لگے رہنا ہے کہ دوسرے ہمیں اس طرح سے قبول کر لیں جس طرح سے ہم خود کو قبول کرانا چاہتے ہیں۔’

ماضی اور مستقبل

تحریر: پاوٗلو کوہلو

ترجمہ: قمر خان قریشی

 س۔ آپ ایک تلخ ماضی اور ان لوگوں سے کیسے جان چھڑا سکتے ہیں جنھوں نےآپکے ساتھ بہت برا کیا ہو؟   (ایلکس)

ج۔ ماضی سے حال کی جانب سفر کرنے کے لئے آپکو سب سے پہلے اپنے اوپر لگے داغوں کو قبول کرنا ہوگا۔ مگر آپکو اپنی پوری قوت کے ساتھ ماضی کے ان زخموں کو ٹھیک کرنا پڑے گا تاکہ ماضی کے بھوت آپکی حالیہ زندگی پر اثرانداز نہ ہو سکیں۔

میں آپکو بتاتا چلوں کہ یہ ایک کٹھن اور طویل کاروائ ہے  لیکن میری نظر میں یہ نفرت اور ملامت سے نکلنے کا بہترین طریقہ ہے۔

س۔ آپ کیسے اپنا جوش و خروش قائم رکھ سکتے ہیں، خاص طور پر جب آپ قدرے خوفناک اور مطلبی لوگوں سے ملتے ہیں؟ (گینا)

ج۔ رکاوٹوں کے سامنے اپنے جوش و خروش کو قائم نہ رکھ پانا نارمل ہوتا ہے۔ واقعی کچھ لوگ اپنا پورا زور لگا کر ہمارے پلان اور امیدوں پر پانی پھیر دیتے ہیں اور ہمارے لئے ان سے زیادہ شریر اور بدکار کوئ نہیں ہوتا۔

لیکن اس صورتحال میں اگر آپ خود کو یہ باور کرا سکتے ہیں کہ آپکا مقصد بہت بڑا ہے اور یہ دیکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں کہ جو لوگ آپکو دکھ پہنچانا چاہتے ہیں وہ اصل میں خود اپنا پہلا شکار ہوتے ہیں۔ پھر آپ خود کو کم از کم تسلی دینے کے قابل ہوجاتے ہیں اور چلتے رہتے ہیں۔

اپنے آپ کو ان لوگوں کے پاس رکھئے جو آپ کا بھلا چاہتے ہیں نہ کہ ان کو طاقت دیجیئے جو آپ کو گرانا چاہتے ہیں۔ انھیں اپنا دشمن کہنے کا بھی حق نہ دیجیئے۔

س۔ آپ اداسی کو کیسے روک سکتے ہیں؟ (نوری)

ج۔ اسے خوش آمدید کہہ کر، اور اسے ایک مخصوص وقت کے لئے رہنے کی اجازت دے کر۔ جہاں تک میرا تعلق ہے میں اداسی کے احساس کو پورے تین دن دیتا ہوں اور اس میں مکمل طور پر کھو جاتا ہوں۔

جب میں اداسی کو خود پر طاری ہونے دے دیتا ہوں، پھر میں اسے بڑے ادب سے چلے جانے کا کہتا ہوں۔ اداسی اس وقت تک مطمئن ہو چکی ہوتی ہے اور آرام سے چلی جاتی ہے۔     

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights