فرشتوں کی ذمہ داری

 فرشتوں کی ذمہ داری

                                                                                   

تحریر: پاوؑلو کوہلو

ترجمہ: قمر خان قریشی

 

کافی سال پہلے کسی جگہ پر ایک شخص رہا کرتا تھا جسکا دل بہت بڑا تھا اور وہ ہر ملنے والے کو دل سے معاف کرنا جانتا تھا، چاہے اسنے کسی بھی طرح سے اسکا دل کیوں نہ دکھایا ہو۔

اسکی اس خوبی کی وجہ سے ایک دن خدا نے اسکی طرف ایک فرشتہ بھیجا۔

‘خدا نے مجھے خاص طور پر تمھارے پاس بھیجا ہے اور مجھے تاکید کی ہے کہ تمھیں اپنی اس نیک عادت کے بدلہ نوازا جائے’، فرشتے نے کہا۔

‘تمھیں تمھاری خواہش کے مطابق ملے گا۔ کیا تم بیمار کو شفا دینے کا فن لینا چاہو گے؟’

‘کبھی بھی نہیں،’ اس شخص نے جواب دیا۔ ‘میں چاھوں گا کہ خدا ان لوگوں کو خود چنے جنھیں وہ شفا دینا چاھتا ہے۔’

‘گناہ میں لتھڑے لوگوں کو راہ راست پر لانے کے بارے میں کیا خیال ہے؟’

‘یہ تو تم جیسے فرشتوں کا کام ہے۔ میں کبھی نہیں چاھوں گا کہ لوگ ساری زندگی میری تعظیم کریں اور میں ایک مثالی زندگی گزاروں۔’

‘میں تمھیں کوئی معجزہ عطا کئے بغیر واپس نہیں جا سکتا۔ اگر تم ان دونوں میں سے کوئی ایک نہیں چنو گے تو تمھیں مجبوری میں ایک لینا ہی پڑے گا۔’

کچھ توقؑف کے بعد وہ شخص بولا، ‘پھر میں یہ خدا پر چھوڑتا ہوں، لیکن کسی اور کو اسکے بارے میں معلوم نہیں پڑنا چاھئے۔۔۔مجھے خود کو بھی نہیں، تاکہ میں خود نمائی کے گناہ میں مبتلا نہ ہو پاوؑں۔’

اور پھر فرشتے نے اس آدمی کے سائے کو بیماروں کو شفا دینے کی طاقت عطا کر دی، مگر صرف اس وقت جب سورج اسکے منہ پر چمک رہا ہو۔

اس طرح، وہ جہاں بھی جاتا، بیماروں کو شفا مل جاتی، بنجر زمین زرخیز ہو جاتی اور دکھ کے ماروں کو خوشی نصیب ہو جاتی۔

اس نے دنیا کا کافی لمبا سفر اختیار کیا اور کئی سالوں تک گھومتا رہا، اور اسکا سایہ بنا اسے محسوس کروائے اپنا کام دکھاتا رہا کیونکہ جب سورج بالکل اسکے سامنے ہوتا تو اسکا سایہ اسکی پیٹھ پیچھے چلا جاتا۔

اس طرح وہ اپنی پاکیزگی اور تقدیس سے آگاہ رہے بغیر جیا اور آخر مر گیا۔

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights