بلاآخر پی ٹی ایم اپنے اصل مطالبات پر آہی گئی۔
پی ٹی ایم پاکستان دشمنوں کے سٹریٹیجک مفادات کی نگران تحریک ہے اور یہ بہت جلد فاٹا سے پاک فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کرے گی۔
تاکہ افغانستان میں امریکہ نے داعش کے جو لشکر بیٹھا رکھے ہیں ان کو دوبارہ فاٹا میں داخل کیا جا سکے۔
اب پی ٹی ایم نے فاٹا سے پاک فوج کے مکمل انخلاء کا مطالبہ شروع کر دیا ہے اور ساتھ ہی یہ بھی کہ سوات میں پاک فوج کی چھاؤنی تعمیر نہ کی جائے۔
پی ٹی ایم باڑ کی تعمیر پر بھی اعتراض کر رہی ہے اور افغانیوں کی واپسی پر بھی۔
مسلمان ممالک کو خود اپنی ہی عوام کے ذریعے برباد کرنے کا یہ تجربہ لیبیا، شام اور عراق میں کامیابی سے کیا جا چکا ہے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے عوام کو حقوق اور ظلم کے چند نعرے دے کر اٹھاؤ،
اور خود اپنی ہی ریاست سے ٹکرا دو،
پھر ریاست کے خلاف مظلوموں کی مدد کے لیے انسانی ہمدردی کے نام پر پہنچ جاؤ۔
عراق، شام اور لیبیا میں امریکہ اسی اصول کے تحت پہنچا اور کھنڈر بنا کر رکھ دیا۔ حقوق وغیرہ تو ایک طرف رہے لوگ اپنی جان، مال، عزت اور وطن سے بھی محروم ہوگئے۔
پی ٹی ایم کے ذریعے اب یہ تجربہ پاکستان میں کرنے کی کوشش کی زور و شور سے جاری ہے۔ ظلم اور حقوق کے نام پر لوگوں کو پاکستان کے خلاف اکسانا اور ساتھ ہی امریکہ اور اقوام عالم سے پاکستان کے خلاف مدد طلب کرنا۔
وزیرستان پولیٹکل انتظامیہ کے مطابق پی ٹی ایم کے عناصر نے وزیرستان کا امن دوبارہ خراب کرنا شروع کر دیا ہے اور وہاں اکا دکا کاروئیاں شروع ہوگئی ہیں اور ساتھ ہی چور مچائے شور کے مصداق پی ٹی ایم کا یہ واویلا بھی کہ یہ پاک فوج کر رہی ہے۔
جنگ زدہ علاقوں میں تعئنات پاک فوج کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی گئی ہے۔ کل پاک فوج کی گاڑی کا گھیراؤ کیا گیا، جلد ہی پاک فوج پر کوئی اکا دکا حملہ بھی ہوسکتا ہتھیاروں کے بغیر جس کو احتجاج کا نام دیا جائیگا۔ پاک فوج جواباً کاروائی کرے گی تو بس پھر دیکھنا پوری دنیا میں کیسا واویلا ہوتا ہے کہ جی غیر مسلح سویلینز پر پاک فوج نے حملہ کر دیا وغیرہ۔
اس قسم کے ڈرامے کی ریکارڈنگ وغیرہ کا بھی مکمل بندوبست کیا جاتا ہے تاکہ ” ریاستی ظلم ” کا نظارہ لوگ اپنی آنکھوں سے کر سکیں۔ یہ نہ ہوسکا تو کسی کو بھی پاک فوج کی وردیاں پہنا کر کچھ بھی کروایا جا سکتا ہے بنگلہ دیش کی طرح۔
یہ بات نوٹ کی جانی چاہئے کہ ن لیگ اور محمود اچکزئی کی حکومت ان بدمعاشوں کی مکمل سپورٹ کا اعلان کر رہی ہے بلکہ ان کے پاکستان مخالف جلسوں کے لیے مریم نواز نے کارکن بھی بھیجے۔ اس جلسے میں پاکستان کی سرزمین پر پاکستان کا جھنڈا لہرانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
لیکن اس غدار ن لیگی حکومت نے لوگوں کو بغاوت پر اکسانے والے اس گروہ سے تاحال بات چیت کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ کیوں ؟؟
پاک فوج نے ان کو اپنے بچے قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ہر قسم کے مزاکرات کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں تو یہ مزید شیر ہوگئے اور دو دن پہلے منظور پشتین نے باقاعدہ جنگ کی دھمکی دے ڈالی۔ البتہ پوسٹ فوراً ہٹا دی۔
( موصوف ملالہ کی طرح امریکہ سے امن کا نوبل انعام بھی لینا چاہتے ہیں شائد اس لیے 🙂 )
اب ان کے پیروکار کھل کر پاکستان کے خلاف امریکہ اور انڈیا سے مدد طلب کرنے پر آگئے ہیں۔ بلکل الطاف حسین کی طرح۔
خدا کے لیے اب تو یہ راگ الاپنا بند کر دو کہ ” جی ان کے مطالبات تو جائز ہیں “
پشتونوں کو ورغلا کر برباد کرنے کی اس تحریک کے خلاف خود پشتونوں کو کھڑا ہونا ہوگا ورنہ یہ لوگ ہمارا امن اور ہمارا ملک ہم سے چھین لینگے!
اس تحریر کو ہر پشتون تک پہنچاؤ۔