چار ماسک (سرفراز اے شاہ کی کتاب ‘فقیر نگری’ سے اقتباس)

 

ہماری زندگی کے چار حصے ہیں اور ہم چار ہی ماسک اپنے چہرے پر لگاتے ہیں۔ فقیر ایک وقت میں چار ماسک اپنے چہرے پر رکھتا ہے۔ جب وہ کام کاج کےلئے جاتا ہے تو جونہی وہ آفس میں قدم رکھتا ہے تو بہت سخت مزاج منتطم بن جاتا ہے۔ وہ دفتری معاملات میں کسی کی ہلکی سی کوتاہی بھی برداشت نہیں کرتا۔ بلکہ وہ یہ یقینی بناتا ہے کہ جس آدمی نے غلطی کی ہے اسے اس غلطی کی سزا ضرور ملنی چاھیئے اور جس آدمی نے اچھا کام کیا ہے اسے اسکا ریوارڈ ضرور ملنا چاہیئے۔ فقیر اس معاملے میں تمیز اور تفریق روا نہیں رکھتا کہ کون اسکا دوست اور کون اسکا دشمن ہے اور کون اسکا رشتہ دار ہے۔ وہ کسی کو سزا یا انعام دیتے وقت ذاتی پسند یا ناپسند کو مد نظر نہیں رکھتا۔ وہ آنکھوں پر پٹی باندھ لیتا ہے اور پوری ایمانداری کے ساتھ سزا دیتا ہے۔ اگر ہم بھی اپنے آفس، گھر یا کاروباری مقام پر یہی رویہ رکھیں تو ہمیں بہترین کامیابی نصیب ہوگی۔

اسکی بین مثال حضرت عمر فاروقؓ ہیں۔ انھوں نے اپنے تمام دور حکومت میں مینجمنٹ کے اسی سنہرے اصول پر عمل کیا۔ کوئی شخص خواہ کتنے بڑے مقام و مرتبے کا حامل تھا، اگر اسنے کوتاہی یا غلطی کی تو حضرت عمر فاروقؓ نے اسے پوری قوت سے سزا دی۔ خود اپنے ہی بیٹے کو درے مارے۔ بیٹے پر بھی وہی سزا اسی طرح لاگو ہوئی جس طرح تمام لوگوں پر ہوتی تھی۔  اس طرح جن لوگوں نے اچھے کام کئے انکو دل کھول کر اسکا انعام عطا کیا۔ ایک فقیر جب سخت مزاج منتظم بنتا ہے تو اسکی اپنی ذات ختم ہو جاتی ہے۔

دوسرا ماسک فقیر اس وقت پہنتا ہے جب وہ دفتر سے باہر قدم نکالتا ہے۔ وہی ماتحت جسکو اس نے بڑی بے رحمی سے سزا دی ہوتی ہے، اسے دیکھتا ہے کہ وہ گھر کا سامان اٹھائے جا رہا ہے اور اس سے چلا نہیں جا رہا، یہ فقیر جا کر اسکا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھا لیتا ہے اور اسے گھر تک چھوڑ کر آتا ہے۔ اسی ماتحت کے ساتھ دوستی یاری چلتی ہے۔ یہاں وہ آفیسر کے بجائے ایک ہمدرد، مددگار اور دردمند ہوتا ہے۔ یہ رویہ اسکا اپنے سارے دوستوں، رفقا کار، ماتحتوں اور سینیئرز کے لئے ہوتا ہے۔ جونہی وہ فقیر گھر میں داخل ہوتا ہے تو بہت فرمانبردار بیٹا، پیار کرنا والا شوہر اور شفیق باپ کا ماسک لگا لیتا ہے۔ فقیر کا تیسرا ماسک تمام گھریلو رشتوں کے لئے ہوتا ہے۔ وہ گھر میں اپنے ساتھ رہنے والے دوسرے افراد کے لئے ایسا سایہ دار درخت بن جاتا ہے جسکے نیچے آکر یہ تمام رشتے سکون اور سکھ محسوس کرتے ہیں۔

فقیر کا چوتھا ماسک بحیثیت دوست اور رشتہ دار کے ہے۔ تمام دوستوں کے لئے وہ بہت اچھا انسان ہوتا ہے اور رشتہ داروں کے لئے وہ باعث رحمت رہے گا۔

جب تک فقیر یہ چار ماسک اپنے چہرے پر نہیں لگا لیتا وہ کامیاب فقیر نہیں ہوتا۔ جب تک وہ دنیا میں رہے گا تو دنیاوی کام اس احسن انداز میں سرانجام دے گا کہ وہ دنیا داروں سے زیادہ دنیادار دکھائی دے گا۔ وہاں اسکے اندر آپکو فقیری کی جھلک دور تک دکھائی نہیں دے گی اور جب وہ دین داری پر آئے گا تو دینداروں سے کہیں زیادہ دین دار دکھائی دے گا۔ کیوں کہ وہ ہر چیز کو ایک الگ حصہ میں رکھ کر چلاتا ہے۔ اسکی دنیاداری بھی اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود کے اندر ہوتی ہے۔

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights