کیا یہ اسلئے نہیں تھا؟

دی الکیمسٹ سے اقتباس

قمر خان قریشی

اس دنیا میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی کسی نہ کسی کا انتظار کرتا ہے، چاہے وہ کسی صحرا کا باسی ہو یا کسی بڑے شہر کے دل کا مکین۔

اور جب کبھی ان دو لوگوں کے رستے آپس میں ٹکراتے ہیں اور انکی آنکھیں چار ہوتی ہیں، سارے کا سارا ماضی اور سارے کا سارا مستقبل اپنی اہمیت کھو بیٹھتا ہے۔

اور تب صرف وہ لمحہ ہوتا ہے جس میں ایک زبردست یقین جنم لیتا ہے کہ اس سورج کے نیچے موجود ہر شے اسی ایک ہاتھ نے بنائی اور لکھی ہے۔

وہ ہاتھ جو دلوں میں محبت جگاتا ہے اور ہر ذی روح کے لئے جو بھی اس سورج تلے کام کرتا، آرام کرتا اور خزانےڈھونڈتا ہے، ایک ہم روح پیدا کرتا ہے۔

اگر ایسا نہ ہوتا تو نسل انسانی کے خواب کوئی معنی نہ رکھتے۔

 

Leave a Comment

Verified by MonsterInsights