میرے پیارے اور بھولے پاکستانیو ہم سب ایک عدد نئی ایکشن ڈرامہ سسپنس اور تھرل سے بھرپور فلم دیکھنے کے لیے تیار ہو چکے ہیں۔ ہماری یاداشت بھلے ہی کمزور ہو مگر میں امید کرتا ہوں کہ اتنی کمزور نہیں ہوگی کہ ہم کو “شکریہ راحیل شریف” یاد نہ ہو. ایک لمبے عرصے تک ہم یہ نعرہ صرف اس بنیاد پر لگاتے رہے کہ جناب راحیل شریف صاحب اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے جو واقعی ایک طرح سے ہم جیسی بے وقوف قوم کے لیے کسی نعمت سے کم نہ تھا کیونکہ یہاں پر اپنا کام کرنے کے لیے کوئی بھی تیار نہیں ہوتا اور ہمیں اسکی عادت پڑ چکی ہے۔ اس لیے جب کوئی اپنی ذمہ داری کا ایک فیصد بھی ادا کرتا ہے تو وہ ہمیں فرشتہ معلوم ہونے لگتا ہے۔ جناب راحیل شریف نے اپنا کام مکمل کیا یا نہیں کیا مگر اپنا وقت پورا کرکے سعودی عرب میں ایک شاندار زندگی گزار رہے ہیں اور انہیں یہ نوکری دلوانے میں 1 بہت طاقتور ہاتھ ملوث ہے۔ بہرحال یہ انکی اپنی قسمت ہے اور ہم صرف بحیثیت پاکستانی قوم اپنی قسمت کو ہی رو سکتے ہیں۔
بالکل اسی طرح اب ہم “شکریہ ثاقب نثار” کے بیوقوفانہ نعرے کی طرف بڑے زور و شور سے گامزن ہیں۔ یہ ایک ایسی ٹرک کی بتی ہے جس کے پیچھے ہم جیسی عقل سے عاری قوم کو ایک دفعہ پھر بڑے آرام اور پیار کے ساتھ لگا دیا گیا ہے۔ اس کے پیچھے بھی ایک بہت بڑی فلم چل رہی ہے جس میں ہیرو کا رول جناب نواز شریف صاحب ادا کر رہے ہیں۔ چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بننا نواز شریف صاحب کے لیے ناممکن ہے اس لیے وہ خود ہی اپنی اپوزیشن کا کردار ادا کرتے ہوئے اپنی صاحبزادی مریم صفدر کو ایک نئی ہیروئن کے طور پر سامنے لانا چاہتے ہیں۔ اگر وہ یہ ساری فلم ڈائریکٹ نہ کرتے تو حقیقت میں ان کے لیے لمبی چھٹی کی گھنٹی کب کی بج چکی ہوتی جو فی الحال صرف ہمارے خالی ذہنوں میں ہی بڑے زور و شور سے گونجتے ہوئے ہمیں گھنگرو کی آواز محسوس ہو رہی ہے جس پر ہم ناچے جا رہے ہیں۔
اسے کہتے ہیں سیاست۔ اور یہ سیاست ہمارے جیسے بیوقوفوں کی سلطنت میں بادشاہت تھی، ہے، اور ہمیشہ رہےگی۔
پاکستان زندہ باد
پاکستانی عوام زندہ ہی آباد۔