س۔ آپ کہاں رہتی ہیں اور کس سکول اور کلاس میں پڑھتی ہیں؟
ج۔ میں ایبٹ آباد میں رہتی ہوں اور پانچویں کلاس میں ٹاکنگ ھیڈز انٹرنیشنل سکول میں پڑھتی ہوں۔
س۔ آپکی عمر کتنی ہے؟
ج۔ میں ۹ سال کی ہوں اور ۹ اکتوبر، ۲۰۰۸ کو پیدا ہوئی۔
س۔ آپ نے کون سی چوٹی سر کی ہے اور اسکی بلندی کتنی ہے؟
ج۔ اس چوٹی کا نام ‘قزسر’ ہے اور اسکی بلندی ۵۷۶۵ میٹر ہے۔ اور یہ میرا ورلڈ ریکارڈ ہے۔
س۔ آپ نے اتنا بڑا کام آخر کیسے کر لیا؟
ج۔ اس میں میرے پاپا کا کمال ہے جنھوں نے مجھے اتنا اچھا ٹرین کیا اور وہ میری ٹریننگ سے جڑی ہر ضرورت کا خاص خیال رکھتے ہیں۔
س۔ آپ نے ٹریننگ کیسے مکمل کی؟
ج۔ میں اور میرے پاپا، میرنجانی چوٹی پر، جو نتھیاگلی میں واقع ہے، ٹریننگ کرنے جاتے تھے۔ ہفتے میں ایک سے دو دفعہ۔ یہ چوٹی ہم پینتالیس بار سر کر چکے ہیں، جن میں سے کافی بار ہم اس سردی کے موسم میں گئے جب وہ برف سے ڈھکی ہوتی تھی۔ اسکے علاوہ میں نے مکڑہ چوٹی بھی ۳ بار سر کی ہوئی ہے۔ میرے پاپا جو ایک فزیکل ٹرینر ہیں، مجھے روزانہ ورزش کراتے ہیں جس میں کافی مشکل ایکسرسائزز بھی ہوتی ہیں۔
س۔ اسکے علاوہ آپکی خوراک کا بھی خیال رکھا جاتا ہو گا؟
ج۔ جی ہاں، میری ڈائٹ بھی تھوڑی مختلف ہے مگر مجھے پسند ہے، جیسے میں سبزیاں زیادہ کھاتی ہوں اور کوئی بھی غیرمعیاری چیز ہمارے گھر میں نہیں آتی۔ اسکے علاوہ گوشت بھی میری مرغوب غذا ہے مگر اس میں برائلر مرغی شامل نہیں ہوتی۔ انڈے اور مرغی صرف دیسی استعمال کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ باہر کی کوئی چیز نہ کھائیں۔ میں وٹامنز کا بھی خاص خیال رکھتی ہوں اور قدرتی پھلوں کے علاوہ بھی وٹامنز لیتی ہوں۔
س۔ آپ اپنی اس کامیابی پر کیسا محسوس کر رہی ہیں؟
ج۔ شاندار! میں پہلے سے کہیں زیادہ خوش اور پر اعتماد ہوں کیونکہ یہ کام کرنے والی میں دنیا کی پہلی لڑکی ہوں اور مجھے جتنا پیار اور عزت ملی ہے وہ ناقابل بیان ہے۔
س۔ آپکے مستقبل میں کیا ارادے ہیں؟
ج۔ میں ابھی کچھ ہی دنوں میں ‘منگلنگ’ چوٹی سر کرنے جا رہی ہوں، جو ۶۰۵۰ میٹر بلند ہے اور اسکے بعد ‘سپینٹک’ بھی کروں گی جو کہ ۷۰۲۷ میٹر کی بلندی پر ہے۔
س۔ اور اب آپ جو بھی چوٹی سر کریں گی وہ ایک نیا ورلڈ ریکارڈ ہو گا؟
ج۔ جی بالکل کیونکہ جیسا کہ میں نے شروع میں کہا کہ دنیا میں پہلے کبھی کسی میری عمر کی لڑکی نے یہ کام نہیں کیا بلکہ کسی لڑکے نے بھی نہیں کیا۔ جسکی وجہ سے میں ہر ایک ریکارڈ میں دو ریکارڈ بناتی جاوں گی، یعنی ایک کم عمر ترین کوہ پیما کا اور دوسرا لڑکی ہونے کا۔ (مسکراتے ہوئے)
س۔ سنا ہے کہ آپ مائونٹ ایورسٹ بھی سر کرنا چاہتی ہیں؟
ج۔ جی ہاں۔ میں انشااللہ ۲۰۱۹ میں ایورسٹ کروں گی جس وقت میری عمر ۱۰ سال ہوگی اور میں انڈیا کی لڑکی(ملاوتھ پورنا) کا ریکارڈ توڑ ڈالوں گی جس نے ۱۳ سال اور ۱۱ مہینے کی عمر میں ایورسٹ سر کیا تھا۔ اور مزے کی بات یہ ہوگی کہ انڈیا سے یہ ریکارڈ پاکستان کے پاس آجائے گا۔
س۔ کیا آپکو ڈر نہیں لگتا؟
ج۔ (ہنستے ہوئے)پہلے تھوڑا بہت ڈر تو لگتا تھا مگراب نہیں لگتا کیونکہ ایک تو میرے پاپا میرے ساتھ ہوتے ہیں اورمیں نے یہ سیکھ لیا ہے کہ پہاڑ سر کرنا ہے، اسے سر پر نہیں چڑھانا (مسکراتے ہوئے) اور اب تو کافی پریکٹس بھی ہو چکی ہے۔
س۔ اس پر آپکا کتنا خرچہ آیا اور کیا کسی نے آپکو سپانسر کیا؟
ج۔ خرچہ تو کافی زیادہ آیا کیونکہ یہ ایک بہت ہی مہنگا کھیل ہے مگر اسکی تفصیل تو پاپا کو ہی پتہ ہے۔ سپانسر کسی نے نہیں کیا ہم خود ہی پیسے جمع کر کے گئے۔
س۔ جیسا کہ یہ ایک بہت مہنگا کھیل ہے اور آپکے ارادے بہت بلند ہیں تو آگے کیسے چلے گا؟
ج۔ اسکے بارے میں تو میں کچھ نہیں کہہ سکتی لیکن ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کوئی سپانسر مل جائے کیونکہ اسکے بغیر میرے لئے یہ تقریباٗ ناممکن ہو جائے گا۔ (اداس چہرہ)
س۔ آپکی اس کامیابی پر آپکے دوستوں، اساتذہ اور سکول فیلوز کا کیا ردعمل ہے؟
ج۔ سارے بہت خوش ہیں اور مجھے بہت سراہا رہے ہیں۔ ہمارے پرنسپل ‘قمر خان قریشی’ نے خاص میرے لئے ایک پیٹ شو کا اہتمام کیا تھا جس میں میں بحیثیت مہمان خصوصی شریک ہوئی تھی۔ کیونکہ مجھے جانوروں سے بھی بہت پیار ہے اور میں نے کافی پالتو جانور رکھے ہوئے ہیں، اور یہ انکا مجھے خراج تحسین پیش کرنے کا ایک خوبصورت طریقہ تھا جس پر میں بہت خوش ہوئی۔