تحریر: پاؤلو کوہلو
ترجمہ: قمر خان قریشی
ننجا جنگجو اپنے استاد کے کہنے پر ایسے کھیتوں میں جاتے ہیں جہاں ابھی ابھی بیج بویا گیا ہو، وہاں یہ ننجاز استاد کے حکم کی تعمیل کرتے ہوۓ صرف ان جگہوں کے اوپر سے چھوٹی چھوٹی چھلانگیں لگاتے ہیں جہاں بیج بویا گیا ہو۔
ھر روذ ننجا جنگجو انھی کھیتوں میں واپس جاتے ہیں۔ بوٗے گئے بیج ڈوڈوں میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور یہ ننجاز انکے اوپر سے چھلانگیں لگاتے ہیں۔ پھر یہ ڈوڈے چھوٹے چھوٹے پودوں میں بدل جاتے ہیں اور ننجاز ان پر سے مسلسل چھلانگیں لگاتے رہتے ہیں۔
وہ روزانہ کی اس روٹین سے بور نہیں ہوتے نہ ہی کبھی انکے ذہن میں یہ بات آتی ہے کہ یہ وقت کا ضیاع ہے۔
جیسے جیسے گندم بڑھتی جاتی ہے ویسے ویسے انکی چھلانگیں بھی اونچی ہوتی جاتی ہیں۔ روزانہ کی اس کثرت کی وجہ سے جب پودا پوری طرح سے پک کر تیار ہو جاتا ہے، ننجاز تب بھی بڑے آرام کے ساتھاسکی اونچائ کو عبور کر لیتے ہیں۔
ایسا کیوں کر ہوتا ہے اور آخر اسکی ضرورت ہی کیا ہے؟ مسلسل ایسا کرنے سے ننجاز کو اپنے سامنے آنے والی رکاوٹیں بالکل ہیچ نظر آتی ہیں اور وہ ایک ایسی حرکت کرنے سے جو ایک عام آدمی کے لئے بالکل فضول ہو سکتی ہے، اپنا مقصد پا لیتے ہیں۔