تحریر: پائولو کوہلو
ترجمہ: قمر خان قریشی
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ دور کہیں ایک امیر کبیر آدمی رھا کرتا تھا جسکی بیکری خوب چلتی تھی۔ اسی شھر میں ایک نامی گرامی گرو بھی رہتا تھا جو کہ اللہ کا ایک نیک بندہ تھا۔ ایک روز بیکری والے نے سوچا کہ کسی طرح اس گرو سے مراسم بڑھائے جائیں جو کہ اسکی شہرت میں اضافہ کا سبب بن سکتا تھا، چناچہ اس نے فیصلہ کیا کہ گرو کو رات کے کھانے پر مدعو کیا جائے۔
گرو نے اسکی دعوت قبول کرتے ہوئے آنے کا وعدہ کر لیا۔
دعوت سے ایک روز پہلے گرو نے بھکاری کا روپ دھارا اور اسکی بیکری میں چلا گیا، ڈبل روٹی کا رول اٹھایا اور کھانا شروع کر دیا۔ بیکری والے کو یہ دیکھ کر بہت غصہ آیا اور اس نے بھکاری کو دھکے دیکر مار بھگایا نہ صرف یہ بلکہ اسے گالیاں بھی دیں۔
اگلے روز گرو اپنے ایک چیلے کو لیکر دعوت پر پہنچ گیا جہاں اسکے لئے ایک پر تکلف ضیافت کا اہتمام کیا گیا تھا۔
کھانے کے دوران چیلے نے اپنے گرو سے پوچھا کہ ہم ایک اچھے اور برے آدمی میں کیسے تمیز کر سکتے ہیں؟
گرو نے کہا، ‘اس بیکری والے کی طرف دیکھو جو اس کھانے کی دعوت پر دس سونے کے سکے خرچ کر سکتا ہے کیونکہ میں ایک مشہور شخص ہوں مگر ایک بھوکے ننگے بھکاری کو روٹی کا ایک ٹکڑا نہیں دے سکتا۔