تحریر: پاوٗلو کوہلو
ترجمہ: قمر خان قریشی
ان لوگوں کے لئے ہر شے کا ذائقہ مختلف ہوتا ہے جو خلوت کے ظاہر کردہ تمام رازوں سے خوفزدہ محسوس نہیں کرتے۔
خلوت میں، وہ ایسی محبت کو دریافت کر لیتے ہیں جو اکثر آکر بنا اپنا آپ ظاہر کئے، خاموشی سے لوٹ جاتی ہے۔ تنہائ میں وہ اس محبت کو سمجھتے ہیں اور اسکی عزت کرتے ہیں جو انھیں چھوڑ کر جا چکی ہوتی ہے۔
خلوت میں، وہ یہ فیصلہ کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں کہ گمشدہ محبت کو واپس مانگا جائے یا قدرت کے فیصلوں پر صبر شکر کر کے اپنے لئے ایک نئ راہ تلاش کی جائے۔
تنہائ میں، وہ سیکھتے ہیں کہ ‘ نہ’ کہنا ہمیشہ سخاوت کی کمی کو ظاہر نہیں کرتا اور ہمیشہ ‘ ہاں ’ کہنا پارسائ کی علامت نہیں ہوتا۔
اور وہ جو اس لمحے میں اکیلے ہوتے ہیں، انکو شیطان کے ان الفاظ سے ڈرنے کی قطعی ضرورت نہیں، ‘ تم اپنا وقت ضائع کر رہے ہو۔’ یا اس گندوں کے سردار کے ان مزید طاقتور الفاظ سے، ‘ کسی کو تمھاری پرواہ نہیں۔’
زبردست خدائ طاقت ہمیں سن رہی ہوتی ہے جب ہم کسی سے بات کر رہے ہوتے ہیں مگر وہ ہمیں اس وقت جواب بھی دیتی ہے جب ہم بالکل خاموش اور ساکت بیٹھے خلوت کو ایک نعمت کے طور پر قبول کئے ہوتے ہیں۔
اس لمحے میں اسکی روشنی ھمارے ارد گرد کی ساری چیزوں کو چمکا دیتی ہے اور ھمیں یہ باور کرانے میں مدد فراہم کرتی ہے کہ ہم بہت ضروری ہیں، اور زمین پر ہماری موجودگی، اسکے کام میں بڑا مثبت فرق پیدا کرتی ہے۔